1743ء میں فرینکفرٹ (جرمنی) میں ایک سنار امثل موزز بائر(Amschel Moses Bauer) نے ایک سکوں کی دُکان کھولی جس کے دروازے کے اوپر سرخ رنگ کی پلیٹ پر رومن ایگل کا نشان بنا تھا‘ جس کی وجہ سے دکان کا نام ریڈ شیلڈ یاراتھ شیلڈ (Roths Child) پڑ گیا۔
اس کے بیٹے میئرراتھ شیلڈ نے کاروبار سنبھالا تو سوچا کہ عام لوگوں کی نسبت حکومتوں کو قرضہ دینا زیادہ مفید ہے۔ قرضہ کی مقدار بھی بڑی ہوتی ہے اوور اس کی واپسی بھی محفوظ ہوتی ہے۔ میئر کے پانچ بیٹے تھے۔ اس نے انہیں تربیت دی اور یورپ کے بڑے دارالخلافوں ویانا‘ لندن‘ نیپلز‘پیرس اور فرینکفرٹ میں بزنس میں ڈال دیا۔ 1785ء میں میئر ایک بڑے مکان میں منتقل ہو گیا اور شف (Sehiffs) خاندان کے ساتھ مل کر کام شروع کر دیا اور مکان کے باہر گریین شیلڈ کا بورڈ لگا دیا۔ شف کا پوتا نیویارک منتقل ہو گیا اور اس نے 1917ء میں روس میں بالشویک انقلاب میں مالی مدد دی۔ میئر کے بیٹے ناتھن راتھ شیلڈ نے انگلینڈ میں اتنا روپیہ بنایا کہ 17سال میں وہ 2500 گنا ہو گیا۔ اس کے باپ نے اسے 20ہزار پونڈ دیے تھے۔
وہ پانچ ملکوں میں تھے اس لیے ہر طرح آزاد تھے۔ انہیں کسی ایک جگہ تکلیف ہوتی تو دوسری جگہ ان کے سرمائے کی بڑھوتری کے لیے سازگار ہوتی۔ نتیجتاً یورپ کے تمام شرفاء ان کے مقروض ہو گئے۔
انہوں نے صنعت کاروں کو بے تحاشا روپیہ دیا ‘تا کہ ان کی اجارہ داری قائم ہو اور وہ آسانی سے روپیہ واپس کرنے کے قابل ہوں۔ سٹی بینک نے راک فیلر ککو مدد دی تا کہ تیل میں اجارہ داری قائم کرے۔ جیمز راتھ شیلڈ نے پیرس میں دو لاکھ ڈالر سے 40کروڑ ڈالر بنائے۔ ایک شاعر نے کہا:
’’روپیہ اس زمانے کا خدا ہے اور راتھ شیلڈ اس کا نبی ہے‘‘۔
ایک مبصر نے کہا کہ ’’یورپ میں صرف ایک طاقت ہے اور وہ راتھ شیلڈ ہے‘‘۔